Orhan

Add To collaction

دل سنبھل جا ذرا

دل سنبھل جا ذرا 
از قلم خانزادی 
قسط نمبر8

ہانی جو کمرے میں آ کر یہ سوچ رہی تھی کہ اس نے منال کے بارے میں حنان کے دل میں شک کا بیج بو دیا ہے۔۔۔حنان کی باہوں میں منال کو دیکھا تو اس کی ساری چال اسے الٹی پڑتی نظر آئی۔۔۔غصے سے واپس اپنے کمرے میں چلی گئی۔۔۔۔۔!!!!!
حنان تیز ڈرائیونگ کرتے ہوئے ہاسپٹل پہنچا۔۔۔منال کو بازوں میں اٹھائے اندر کی طرف بڑھا۔۔۔۔نرس اسے ڈاکٹر کے روم میں لے گئی۔۔۔اور منال کو کرسی پر بٹھانے کو کہا۔۔۔۔حنان نے منال کو کرسی پر بٹھا دیا۔۔۔!!!!
اور خود سائیڈ پر ہاتھ باندھے کھڑا ہو گیا۔۔۔۔کیا ہوا ان کو ڈاکٹر نے پوچھا۔۔۔۔!!!!
ان کے ہاتھ میں شیشہ لگ گیا ہے۔۔۔اور پاوں پر بھی۔۔۔جس کی وجہ سے خون بہت زیادہ بہ چکا ہے۔۔۔جواب حنان کی طرف سے آیا۔۔!!!
اوہ۔۔دکھائیں۔۔۔منال نے اپنا ہاتھ ڈاکٹر کے سامنے کر دیا۔۔ڈاکٹر نے پٹی کھول کر منال کے ہاتھ کا جائزہ لیا۔۔۔اور نرس سے ڈریسنگ کرنے کو کہا۔۔۔اور منال کے پاوں کو دیکھنے کو کہا تا کہ اگر کانچ ہو تو نکال دے۔۔۔۔!!!!
نرس نے منال کے ہاتھ کی ڈریسنگ کر دی اور اچھی طرح اس کے پاوں کا جائزہ لیا۔۔۔جگہ جگہ کٹ لگنے کی وجہ سے زخم بن چکے تھے۔۔۔۔!!!!
پاوں کے زخم زیادہ گہرے نہی ہیں۔۔۔ایک دو دن میں ٹھیک ہو جائیں گے۔۔لیکن یہ ہاتھ کا زخم کافی گہرا ہے اس کو ٹھیک ہونے میں تقریباً ایک ہفتہ لگ سکتا ہے۔۔۔یہ میڈیسن ان کو ٹائم پر کھلاتے رہیے گا۔۔۔ڈاکٹر سلپ حنان کی طرف بڑھاتے ہوئے بولا۔۔۔!!!
حنان نے سلپ پکڑ لی۔۔۔تھینکس ڈاکٹر۔۔۔اور منال کی طرف ہاتھ بڑھائے اسے اٹھانے کے لیے۔۔۔۔میں چلی جاوں گی۔۔۔آپ رہنے دیں۔۔۔منال کل والی بات یاد آ گئی۔۔۔جب حنان نے اسے تھپڑ مارا تھا۔۔۔۔وہ بے رخی برتنے لگی حنان کے ساتھ۔۔۔۔!!!!
آپ وہیل چئیر پر لے جائیں ان کو نرس نے وہیل چئیر آگے بڑھائی اور منال کو سہارا دے کر وہیل چئیر پر بٹھا دیا۔۔۔۔حنان اسے لے کر باہر آ گیا۔۔اور گاڑی میں بٹھانے کے لیے منال کی طرف ہاتھ بڑھایا لیکن منال اسے اگنور کیے بغیر ہی اٹھنے کی کوشش کی۔۔۔۔!!!!!!
لیکن لڑکھڑا کر گرنے ہی والی تھی کہ حنان نے اسے تھام لیا اور اٹھا کر گاڑی میں بٹھا لیا۔۔۔منال بس اسے گھور کر رہ گئی۔۔۔!!!!
کیا ایسے گھور کیا رہی ہو۔۔۔اگر میں نہی تھامتا تو گر جاتی تم۔۔۔مجھے کوئی شوق نہی تمہارے پاس آنے کا۔۔۔حنان ڈرائیونگ سیٹ سنبھالتے ہوئے گاڑی سٹارٹ کرتے ہوئے بولا۔۔۔۔!!!!
تو گرنے دیتے۔۔۔منال کا لہجہ درد بھرا تھا۔۔۔۔!!!!!!
ایسے کیسے گرنے دیتا۔۔۔اچانک حنان کے منہ سے نکل گیا۔۔۔۔میرا مطلب ہے لوگ کیا سوچتے کہ شوہر پاس کھڑا ہے اور بیوی گر گئی۔۔۔کوئی مجھ پر انگلی اٹھائے میں یہ برداشت نہی کر سکتا۔۔۔۔!!!!
دیکھو تمہاری وجہ سے میں کس حلیے میں گھر سے باہر آ گیا ہوں۔۔۔بنا فریش ہوئے۔۔۔آج تک کبھی ایسا نہی ہوا۔۔۔۔!!!!!
تو مت آتے آپ۔۔۔پڑی رہنے دیتے مجھے وہاں۔۔میں نے تو نہی کہا تھا مجھے لے کر منال اس کی طرف دیکھتے ہوئے بولیں۔۔۔۔!!!!
اس کی بات پر حنان نے کندھے اچکا دئیے۔۔۔واہ ایک تو مدد اوپر سے شکریہ ادا کرنے کی بجائے الٹا مجھے ہی باتیں سنا رہی ہیں۔۔۔واہ مسز حنان۔۔۔اب لگ رہی ہو نا میری بیوی۔۔۔مسکرا کر کہتے ہوئے حنان  ڈرائیونگ میں مصروف ہو گیا۔۔۔۔!!!
اسے اندازہ ہی نہی ہوا وہ کیا کہ چکا ہے بے دھیانی میں۔۔۔اس کی بات پر منال نے پلٹ کر اس کی طرف دیکھا۔۔۔!!!!
گھر پہنچ کر حنان منال کی سنے بغیر اسے باہوں میں اٹھاتے ہوئے مسکراتے ہوئے اوپر کمرے میں لے گیا۔۔اور لے جا کر بیڈ پر لٹا دیا۔۔۔!!!!
مسز ملک۔۔۔اور ملک صاحب بھی وہیں آ گئے۔۔۔کیا ہوا میری بیٹی کو۔۔۔ملک صاحب منال کے سر پر ہاتھ پھیرتے ہوئے بولے۔۔۔۔!!!!
کچھ نہی بابا آپ پریشان نہ ہو میں ٹھیک ہوں۔۔۔بس تھوڑی سی چوٹ ہے جلدی ٹھیک ہو جائے گی۔۔۔ارے بھئی جائیں بیگم صاحبہ منال کے لیے ناشتہ لے آئیں۔۔۔تا کہ میڈیسن لے سکے ٹائم پر۔۔۔ملک صاحب مسز ملک کی طرف دیکھتے ہوئے بولے۔۔۔۔!!!!
جی میں ابھی لاتی ہوں۔۔۔کہ کر وہ کمرے سے باہر نکل گئیں۔۔۔اور حنان اپنے کپڑے اٹھائے واش روم چلا گیا۔فریش ہونے۔۔۔!!!!!
جب باہر آیا تو مسز ملک منال کو ناشتہ کروا رہی تھیں۔۔۔۔اوہ گاڈ۔۔۔مجھے میڈیسنز لانی تو یاد ہی نہی رہیں۔۔۔ابھی منگواتا ہوں مام تب تک آپ ناشتہ کروا دیں منال کو۔۔۔حنان کہتے ہوئے کمرے سے باہر نکل گیا۔۔۔۔!!!!!
آپ دونوں نے ناشتہ کر لیا ممی۔۔۔؟؟؟؟
نہی بیٹا آپ کر لو حنان آ جائے پھر ہم بھی جا کر کر لیتے ہیں۔۔۔مسز ملک مسکراتے ہوئے بولیں۔۔۔۔!!!!
آپ لوگ ناشتہ کر لیتے اب تک ایسے ہی بیٹھے تھے میری وجہ سے بہت پریشانی ہو گئی آپ سب کو۔۔۔!!!!!
نہی بیٹا ایسی کوئی بات نہی بیٹی تکلیف میں ہو تو ماں باپ کیسے خوش رہ سکتے ہیں۔۔۔۔ملک صاحب اخبار سے نظریں ہٹاتے ہوئے بولے۔۔۔۔!!!!!!!
کچھ دیر بعد حنان دوائیاں لے کر آیا تو مسز ملک منال کو دوائی کھلا کر کمرے سے باہر چلے گئے وہ لوگ۔۔حنان ابھی کمرے میں ہی تھا۔۔۔۔منال لیٹ کر سونے کی کوشش کرنے لگی۔۔۔لیکن اسے نیند نہی آ رہی تھی۔۔۔۔۔!!!!
حنان فون پر مصروف بیٹھا تھا۔۔۔لیکن دھیان اس کا منال کی طرف ہی تھا۔۔۔تب ہی ہانی کمرے میں داخل ہوئی۔۔۔منال نے اسے دیکھتے ہی منہ دوسری طرف موڑ لیا۔۔۔!!!!
ہنی تم یہاں بیٹھے ہو۔۔۔میں نے ابھی تک ناشتہ نہی کیا۔۔۔ہانی جان بوجھ کر حنان کے ساتھ بیٹھ گئی۔۔۔۔!!!!
ڈونٹ وری یار ابھی کر لیتے ہیں ناشتہ۔۔۔میں نے مام سے کہا ہے کہ میرا ناشتہ کمرے میں بھجوا دیں۔۔آتا ہی ہو گا۔۔۔چلو مل کر کرتے ہیں ناشتہ۔۔۔۔حنان اونچی آواز میں بولا۔۔۔۔!!!!
منال کو ایسا لگا جیسے وہ دونوں اسے ہی سنانے کے لیے کہ رہے ہو۔۔منال آنکھیں بند کیے سونے کی کوشش کرنے لگ پڑی۔۔۔!!!
شبانہ کمرے میں ناشتہ دے کر چلی گئی۔۔۔تو دونوں ناشتہ کرنے میں مصروف ہو گئے۔۔۔ہنی آج پھر تم مجھے لانگ ڈرائیو پر لے کر جاو گے نا۔۔۔ہانی جان بوجھ کر منال کو جلانے کے لیے بولی۔۔۔۔!!!!
ہاں ہاں کیوں نہی یار۔۔۔تمہیں نھی لے کر جانا تو اور کسے لے کر جانا ہے۔۔۔تیار رہنا شام کو۔۔۔۔اور ہاں تمہارے لیے فون آرڈر کیا ہے کچھ گھنٹوں تک ڈلیوری مل جائے گی۔۔۔ایم سوری میری وجہ سے تمہارا فون ٹوٹ گیا۔۔۔۔!!!
اٹس اوکے ہنی۔۔۔تھینکس نیو فون کے لیے۔۔۔تم میرا کتنا خیال رکھتے ہو۔۔میری کتنی فکر رہتی ہے تمہیں۔۔اوہ۔۔۔سو سویٹ آف یو۔۔۔۔ہانی مسکراتے ہوئے بولی۔۔۔۔!!!!
نو نیڈ یور تھینکس۔۔۔تم ہو ہی اتنی اچھی۔۔۔اور دوست کس لیے ہوتے ہیں۔۔۔!!!!
منال کو وحشت ہو رہی تھی ان دونوں کی باتوں.  سے اس کا بس نہی چل رہا تھا۔۔ورنہ وہ کب کی کمرے سے باہر نکل جاتی۔۔۔!!!
ناشتہ کرنے کے بعد ہانی کمرے سے نکل گئی۔۔۔منال نے سکھ کا سانس لیا۔۔۔حنان وہیں صوفے پر لیٹ گیا۔۔۔کمرے میں خاموشی ہوئی تو منال بھی کچھ دیر کے لیے سو گئی۔۔۔۔!!!!
دادو کو بے چینی لگی ہوئی تھی۔۔۔منال کو بہت دیر ہو گئی تھی ان کے کمرے سے گئے ہوئے دوبارہ واپس نہی آئی تھی وہ۔۔۔پتہ نہی منال کہاں مصروف ہو گئی منال۔۔۔آج مجھے دھوپ میں بھی نہی لے کر گئی۔۔۔۔!!!
ارے ہاں آج تو اتوار ہے۔۔۔حنان گھر میں ہو گا۔۔۔اس کے ہی کسی کام میں لگی ہو گی۔۔بہت تنگ کرتا ہے یہ حنان میری بچی کو۔۔۔۔آنے دو زرا اس کو۔۔۔!!!!!!!!!!!!!!
آج دھوپ نہی نکلی تھی ہر طرف دھند اور بادلوں کا راج تھا۔۔۔سردی بھی بڑھ چکی تھی۔۔۔لگتا ہے آج بارش ہو گی۔۔۔ملک صاحب کھڑکی کے پاس کھڑے ہو کر بولے۔۔۔۔۔!!!
ہاں جی لگتا تو ایسا ہی ہے ملک صاحب۔۔۔۔آپ نے دیکھا کیسے حنان منال کی تیمارداری میں لگا ہے صبح سے۔۔۔مجھے تو بہت خوشی ہے ان دونوں کو ساتھ دیکھ کر۔۔۔۔!!!!
اور تب سے حنان کمرے سے باہر بھی نہی نکلا۔۔منال کے پاس ہی بیٹھا ہے۔۔لگتا ہے آپ کی باتیں اثر کر گئیں ہیں اس پر۔۔۔اسے اپنی غلطیوں کا احساس ہو رہا ہے آہستہ آہستہ۔۔۔مسز ملک مسکراتے ہوئے بولیں۔۔۔!!!!
ہاں بیگم صاحبہ لگتا تو ایسے ہی۔۔۔لیکن اس لڑکے کا موڈ بدلتے بھی زیادہ ٹائم نہی لگتا۔۔۔۔اس پل کچھ تو اگلے پل کچھ ہوتا ہے یہ۔۔۔بس ہماری تو دعا ہے کہ اللہ پاک اسے ہدایت دے۔۔۔!!!
اور اس کے دل میں اپنی بیوی کے لیے محبت پید کر دے۔۔۔آمین۔۔۔!!!
سم آمین۔۔ مسز ملک نے بھی سچے دل سے دعا کی حنان اور منال کی خوشیوں کے لیے۔۔۔۔!!!
کچھ دیر بعد شبانہ کمرے میں صاحب جی یہ آپ کا  کچھ سامان آیا ہے۔۔۔سائن کر دیں۔۔۔شبانا پیکٹ حنان کی طرف بڑھاتے ہوئے بولی۔۔۔حنان نے رسیونگ سائن کر دئیے تو شبانا وہ پیپر لے کر باہر چلی گئی۔۔۔۔۔!!!!!
حنان نے وہ پیکٹ اٹھا کر الماری میں رکھ دئیے۔۔۔اور واپس آ کر صوفے پر لیٹ گیا۔۔۔!!!!
منال تنگ آ گئی تھی صبح سے لیٹے لیٹے۔۔۔وہ باہر جانا چاہتی تھی لیکن حنان سے کہنا نہی چا رہی تھی وہ۔۔۔!!!!
تب ہی ہانی کمرے میں داخل ہوئی۔۔۔۔اسے دیکھتے ہی حنان اٹھ بیٹھا۔۔۔آو ہانی تمہارا ہی انتظار کر رہا تھا میں۔۔۔کہتے ہوئے حنان الماری کی طرف بڑھ گیا۔۔۔!!!
اور پیکٹ نکال کر ہانی کی طرف بڑھا دیا۔۔۔یہ رہا تمہارا نیا فون۔۔۔تھینکس کہنے کی ضرورت نہی ہے۔۔۔جاو اچھی طرح چیک کر لو۔۔۔کوئی پرابلم تو نہی اس میں۔۔۔!!!!
اوہ۔۔۔سو سویٹ آف یو ہنی۔۔۔ہانی پیکٹ تھامتے ہوئے اپنے کمرے میں چلی گئی خوشی خوشی۔۔۔۔۔!!!!!!!
حنان منال کی بے چینی محسوس کر رہا تھا۔۔لیکن بولا کچھ نہی۔۔۔منال غصے سے اٹھ کر بیٹھ گئی۔۔۔حنان اس کے پاس سے گزر کر الماری کی طرف بڑھ گیا۔۔۔منال سمجھی شاید مجھے سے اٹھ کر بیٹھنے کی وجہ پوچھے گا۔۔۔لیکن نہی۔۔حنان چپ چاپ آگے بڑھ گیا۔۔۔۔!!!!!
حنان الماری میں سے کچھ نکالتے ہوئے واپس منال کی طرف بڑھ گیا۔۔۔اور ایک پیکٹ منال کی طرف بڑھا۔۔۔اور پیکٹ منال کی طرف بڑھایا۔۔۔!!!
منال سوالیہ نظروں سے حنان کی طرف دیکھنے لگ پڑی۔۔۔حنان نے اسے آنکھوں ہی آنکھوں میں اشارہ کیا پیکٹ لینے کا۔۔۔منال نے منہ دوسری طرف موڑ لیا۔۔۔جس کا مطلب تھا کہ وہ یہ نہی لینا چاہتی۔۔۔۔!!!!!
اب کیا مجھے سپیشل ایپلیکیشن لکھنی پڑے گی کیا منال۔۔۔کہ پلیز یہ گفٹ لے لو۔۔۔حنان سخت لہجے میں بولا تو منال نے چپ چاپ وہ پیکٹ لے کر سائیڈ پر رکھ دیا۔۔۔۔!!!!
میں نے یہ سائیڈ پر رکھنے کے لیے نہی دیا یہ کھول کر تو دیکھ لو کیا ہے اس میں کیا پتہ بم ہو۔۔۔حنان مسکراتے ہوئے بولا تو منال نے پیکٹ اٹھا کر کھولا تو اس میں ایک آئی فون تھا۔۔۔۔!!!!
یہ کس کے لیے ہے۔۔۔منال نے نا سمجھی سے سوال کیا۔۔کیونکہ اس پر اتنے پیسے کیوں خرچ کرے گا حنان۔۔۔یہ سوچتے ہوئے منال بول پڑی۔۔۔!!!!
کیا مطلب کس کا ہے۔۔۔؟؟ الٹا حنان نے اسی سے سوال کر ڈالا۔۔۔تمہیں دیا ہے اس کا مطلب تمہارے لیے ہی منگوایا ہے۔۔۔۔لاو اس میں سم کارڈ ایکٹیو کر دوں۔۔۔حنان فون باکس منال کے ہاتھ سے پکڑتے ہوئے بولا۔۔۔۔!!!
لیکن اتنا مہنگا فون۔۔۔۔مجھے کوئی ضرورت نہی تھی فون کی۔۔۔آپ نے فضول میں اتنے پیسے ضائع کیے ہیں۔۔۔جو بات منال کے دل میں تھی منال نے کہ دی۔۔۔۔!!!!!
میں کبھی بھی کوئی کام فضول میں نہی کرتا مسز حنان۔۔۔ایک بات یاد رکھنا۔۔۔اب تم ملک حنان کی بیوی ہو۔۔کوئی عام لڑکی نہی ہو۔۔اور میرے پیسوں پر تمہارا پورا پورا حق ہے۔۔۔تو دوبارہ ایسی فضول بات مت کرنا۔۔۔۔!!!!
منال حیران تھی۔۔۔حنان کی باتوں پر کبھی کہتا ہے کہ اس کی زندگی پر میرا کوئی حق نہی۔۔۔کبھی حق کی باتیں کرتا ہے۔۔۔مجھے پاگل کر دے گا یہ شخص۔۔۔منال سر ہلاتے ہوئے بولی۔۔۔۔!!!!!
سم ایکٹیو کرنے کے بعد حنان نے فون منال کی طرف بڑھا دیا۔۔۔پھر واپس ہاتھ کھینچ لیا۔۔۔اوہ۔۔کیمرہ تو چیک کر لوں۔۔۔!!!!
دو تین سیلفیاں لے کر کیمرہ چیک کیا۔۔۔اس کے بعد بیک کیمرے سے منال کی پکس بنائیں۔۔۔اور پھر منال کے ساتھ بیٹھتے ہوئے سیلفی بنائی۔۔۔منال حیرت سے حنان کی طرف دیکھنے لگی۔۔۔اور یہ سین کیمرے میں قید ہو گیا۔۔۔۔!!!
حنان نے مسکراتے ہوئے فون منال کی طرف بڑھایا۔۔ہممم سب سیٹ ہے۔۔۔منال نے فون تھام کر سائیڈ پر رکھ دیا۔۔۔!!!!
کیا میں نے یہ سائیڈ پر رکھنے کے لیے لے کر دیا ہے۔۔۔نیٹ آن ہے فنی ویڈیوز دیکھو۔۔۔ایف بی لاگ ان کرو اور بزی ہو جاو۔۔۔تمہارا دل لگا رہے گا۔۔۔!!!
صبح سے بور ہو رہی تھی تم۔۔۔اور ویسے بھی دو تین دن تک بیڈ پر ہی پڑی رہو گی۔۔۔تو میں نے سوچا تمہاری ہیلپ کر دو بوریت دور کرنے میں۔۔۔!!!!
تھینکس منال مسکراتے ہوئے بولی۔۔۔اور میرا کوئی ایف بی اکاؤنٹ نہی ہے۔۔۔میں انٹرنیٹ یوز ہی نہی کرتی کبھی۔۔۔!!!!!
کیوں تمہارے گھر میں انٹرنیٹ نہی تھا کیا۔۔۔؟؟؟ حنان تجسس سے پوچھنے لگا۔۔۔!!!
نہی انٹرنیٹ تو تھا لیکن کبھی پڑھائی سے فرصت ہی نہی ملی ان سب کاموں کے لیے۔۔۔۔!!!!!
اچھا تو کیا پڑھائی کر رہی تھی تم جب میں تمہیں اٹھا لایا۔۔۔حنان ہنسی دباتے ہوئے بولا۔۔۔!!!
میرا مطلب سبجیکٹس۔۔۔کون کون سے تھے تمہارے۔۔۔۔!!!
میں ایف ایس سی کرنا چاہتی تھی۔۔۔اور اس دن میرا کالج کا پہلا دن تھا۔۔۔۔۔منال کا لہجہ بدل چکا تھا۔۔۔!!!!
حنان اس کی اداسی محسوس کر چکا تھا۔۔۔جلدی سے ٹھیک ہو جاو۔۔۔اور پھر سے کالج جوائن کر لو۔۔۔حنان نے جیسے منال کے سر پر بم پھوڑا تھا۔۔۔۔!!!!!!!!!!!!
کیا۔۔۔۔۔۔؟؟؟؟ منال کو جیسے یقین نہی آیا اس کی بات پر۔۔۔۔؟؟؟؟
جی سہی سنا ہے تم نے ٹھیک ہو جاو۔۔پھر کالج جوائن کرنا ہے تمہیں۔۔۔۔شادی ہو گئی ہے اس کا مطلب یہ نہی کہ تم پڑھائی چھوڑ دو گی۔۔۔اس معاملے میں کوئی چھوٹ نہی ملے گی۔۔۔۔!!!!
شادی نہی۔۔۔زبردستی نکاح۔۔۔منال نے اسے یاد کروایا۔۔۔!!!!
اس کی بات پر حنان سوچ میں پڑ گیا۔۔۔پھر منال کی طرف بڑھا۔۔۔اسے اپنے قریب کیا۔۔۔اور اس کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے بولا۔۔۔زبردستی ہوا ہو۔۔یا.  تمہاری مرضی سے۔۔۔!!!!!
ایک بات میری یاد رکھنا۔۔تم اب میری ہو۔۔اور میری ہی رہو گی۔۔۔کہ کر منال کے ماتھے پر پیار کی مہر ثبت کرتے ہوئے کمرے سے باہر نکل گیا۔۔۔۔!!!!
منال ہکا بکا رہ گئی۔۔۔یہ کیا ہو رہا ہے میرے ساتھ مجھے کچھ سمجھ نہی آ رہا۔۔۔گھبراہٹ سے منال کا چہرہ پسینے سے بھر گیا۔۔جب سنبھلی تو مسکرا کر منہ تک کمبل اوڑھتے ہوئے لیٹ گئی۔۔۔!!!
حنان کو کمرے سے باہر آتے ہوئے دیکھا تو ہانی بھی باہر آ گئی۔۔۔ہنی مجھے بہت بھوک لگی ہے۔۔۔چلو نا کچھ کھا کر آتے ہیں۔۔۔۔اور دیکھو موسم بھی کتنا پیارا ہے۔۔۔بارش ہو رہی ہے ہلکی ہلکی۔۔۔!!!!
کیا بارش ہو رہی ہے۔۔۔اور تم بارش میں باہر جانے کا سوچ رہی ہو۔۔۔بیمار ہو جاو گی۔۔۔گھر میں ہی کھا لو۔۔شبانہ آپا سے کہو کہ کچھ بنا دیں گی تمہیں۔۔ویسے بھی لنچ کا ٹائم ہو چکا ہے۔۔۔!!!!!
تو باہر جانے کی کیا ضرورت ہے سردی بہت زیادہ ہے اور بارش بھی ہو رہی ہے۔۔۔۔پلیز گھر کا کھانا کھا لو ابھی پھر کبھی چلیں گے۔۔۔میں زرا ضروری کام سے جا رہا ہوں۔۔۔بعد میں ملاقات ہو گی۔۔۔!!!
کہتے ہوئے حنان دادو کے کمرے کی طرف بڑھ گیا۔۔۔اور ہانی وہیں دھنگ سی رہ گئی۔۔ اسے آج حنان بہت بدلہ بدلہ سا لگ رہا تھا اسے۔۔۔۔!!!!!
یہ سب کچھ اس جاہل لڑکی کی وجہ سے ہو رہا ہے۔۔۔چھوڑوں گی نہی میں اسے۔۔۔اس کی وجہ سے حنان مجھے اگنور کر رہا ہے۔۔۔۔ہانی غصے سے حنان کے کمرے کی طرف بڑھ گئی۔۔۔۔!!!!!
یہ تم ٹھیک نہی کر رہی میرے اور حنان کے درمیان دوریاں پیدا کر کے اگر تم سمجھتی ہو کہ حنان کو مجھ سے دور کر دو گی۔۔۔تو یہ غلط فہمی ہے تمہاری۔۔۔۔ہانی کی آواز پر منال نے منہ سے کمبل ہٹایا اور اٹھ کر بیٹھ گئی۔۔۔!!!
حنان بس میرا ہے۔۔۔بہت جلد تمہیں اس کی زندگی سے باہر نکال پھینکوں گی۔۔۔ہانی غصے سے منال کی طرف انگلی گھماتے ہوئے بولی۔۔۔!!!
منال نے اس کی کسی بات کا کوئی جواب نہی دیا۔۔سائیڈ ٹیبل سے اپنا فون اٹھا کر اس میں بزی ہو گئی۔۔۔۔!!!!
تم مجھے اگنور کر رہی ہو۔۔۔ہانی غصے سے منال کی طرف بڑھی۔۔۔تب ہی اس کی نظر منال کے ہاتھ میں پکڑے فون پر پڑی۔۔۔یہ اتنا مہنگا فون کہاں سے آیا تمہارے پاس۔۔۔۔منال کے ہاتھ سے فون کھینچتے ہوئے بولی۔۔۔!!!!
سامنے حنان اور منال کی ایک ساتھ تصویر جگمگا رہی تھی سکرین پر۔۔۔ہانی پر تو جیسے سکتا طاری ہو گیا۔۔۔۔!!!
منال نے اس کے ہاتھ سے اپنا فون کھینچ لیا۔۔۔حنان نے مجھے گفٹ دیا ہے یہ فون ابھی ابھی۔۔۔ویسے تمہیں اب چلی جانا چاہیے یہاں سے۔۔۔کیوں اپنا ٹائم ضائع کر رہی ہو۔۔۔۔!!!
عقلمند کے لیے اشارہ کافی ہوتا ہے۔۔۔حنان میرا شوہر ہے۔۔۔میں اس کے نکاح میں ہوں۔۔۔میرا ایک مقام ہے اس کی زندگی میں۔۔۔تم کیا ہو۔۔۔اس کی دوست۔۔۔؟؟؟؟
بس دوست۔۔۔خود کو میری جگہ پر لانے کی کوش.  مت کرو۔۔ورنہ جل جاو۔۔۔جس دن میں نے کوئی قدم اٹھایا نا تو اچھا نہی ہو گا تمہارے لیے۔۔۔۔اب تم جاو یہاں سےمجھے ڈسٹرب مت کرو۔۔۔منال کی باتوں پر ہانی دھنگ رہ گئی۔۔۔!!!!!
یہ وہی منال تھی جو ہانی کے سامنے بولتی تک نہی تھی۔۔۔اور آج کیسے باتیں کر رہی ہے۔۔۔ہانی جلتی بھونتی کمرے سے باہر نکل گئی۔۔۔۔۔!!!!
منال مسکراتے ہوئے فون میں اپنی اور حنان کی پکچر دیکھ کر مسکرا دی۔۔۔تم لاکھ کوشیشیں کر لو حنان کو مجھ سے الگ نہی کر سکتی۔۔۔۔!!!!
حنان دادو کے کمرے میں گیا تو وہ مسکراتے ہوئے
اٹھ بیٹھیں۔۔۔کیسے یاد آ گئی دادو کی۔۔۔وہ
مسکراتے ہوئے بولیں۔۔۔!!!
کیسی باتیں کر رہی ہیں آپ دادو۔۔یاد تو ان کو کیا
جاتا ہے جو دور ہوتے ہیں۔۔۔آپ تو ہمیشہ میرے دل
میں رہتی ہیں۔۔۔حنان ان کے ہاتھ پر پیار کرتے ہوئے
بولا۔۔۔۔!!!!
ہاں ہاں سب پتہ ہے مجھے کتنی فکر ہے تمہیں میری
منال کہاں ہے صبح سے نظر نہی آ رہی بس ایک دفعہ آئی تھی کمرے میں اس کے بعد تو جیسے کمرے کا راستہ ہی بھول گئی ہو۔۔۔ضرور تم نے کاموں میں الجھا رکھا ہو گا اسے۔۔۔۔!!!!
نہی دادو میں کیوں کروانے لگا اس سے کام گھر میں اتنے سارے ملازم ہیں۔۔۔شاید آپ کو کسی نے بتایا نہی۔۔منال کو چوٹ لگی ہے۔۔۔!!!!
چوٹ کیسے لگ گئی۔۔صبح تو اچھی بھلی گئی تھی یہاں سے اب کہاں ہے وہ۔۔۔دادو پریشان ہو گئیں تھیں۔۔۔!!!
دادو آپ پریشان نہ ہو۔۔۔منال بلکل ٹھیک ہے بس ہاتھ پر تھوڑا کانچ لگ گیا ہے۔۔۔ایک دو دن تک زخم ٹھیک ہو جائے گا۔۔منال اوپر کمرے میں ہے۔۔میں اس کا پورا خیال رکھ رہا ہوں۔۔۔آپ بے فکر ہو جائیں۔۔!!!!!
رکیں میں ابھی بات کرواتا ہوں آپ کی منال سے۔۔۔حنان اپنے فون سے منال کا نمبر ڈائل کرتے ہوئے بولا۔۔۔!!!!
حنان نے اپنا نمبر سیو کر دیا تھا۔۔۔دوسری بیل پر ہی منال نے کال اٹینڈ کر لی۔۔۔لیکن بولی کچھ نہی۔۔۔حنان سمجھ گیا تھا۔۔۔ابھی ابھی جو اس نے کیا تھا۔۔منال اس سے بات کرنے سے کترا رہی تھی۔۔۔۔!!!!!
منال یہ دادو تم سے بات کرنا چاہ رہی ہیں۔۔۔میں فون دادو کو دے رہا ہوں۔۔۔منال پھر بھی کچھ نہی بولی۔۔۔۔!!!
منال میری بچی کیسی طبیعت ہے اب۔۔۔دادو کی پریشان سی آواز منال کے کانوں میں پڑی۔۔۔!!!!
دادو میں ٹھیک ہوں آپ پریشان مت ہو۔۔۔کل ملنے آوں گی آپ سے۔۔۔آپ اپنی دوائیاں وقت پر کھاتی رہا کریں۔۔اور اپنا خیال رکھیں۔۔کل تک میری چوٹ ٹھیک ہو جائے گی۔۔۔آپ فکر مت کریں۔۔۔!!!!
ارے فکر کیوں نا کروں۔۔۔اچھی بھلی تھی میری بچی صبح اچانک کیا ہو گیا۔۔میں تو صبح سے تمہاری راہ دیکھ رہی تھی۔۔۔وہ تو ابھی مجھے حنان نے بتایا کہ تمہیں چوٹ لگی ہے۔۔۔ورنہ مجھے تو کسی نے بتانا ہی نہی تھا۔۔۔۔!!!!
آپ کو کسی نے اس لیے نہی بتایا کہ آپ پریشان نہ ہو۔۔آپ بے فکر ہو جائیں میں کل تک ٹھیک ہو جاوں گی۔۔۔آپ نے کھانا کھا لیا کیا۔۔۔؟؟؟ اگر نہی کھایا تو جلدی سے کھا لیں۔۔۔ورنہ میں ناراض ہو جاوں۔گی آپ سے۔۔۔۔!!!!
اچھا دادی اماں کھاتی ہوں کھانا۔۔۔تم اپنا خیال رکھو۔۔اور دوائی وقت پر کھاتی رہنا۔۔۔کہتے ہوئے انہوں نے فون حنان کی طرف بڑھا دیا۔۔۔۔!!!!
پانچ منٹ میں آ رہا ہوں اوپر لنچ ساتھ میں کریں گے۔۔۔کہتے ساتھ حنان نے فون بند کر دیا۔۔۔منال کے لبوں پر مسکراہٹ پھیل گئی۔۔۔!!!!!
دادو کے کمرے سے نکلا تو سامنے مام مل گئیں۔۔۔مام آپ میرا اور حنان کا کھانا اوپر ہی بھجوا دیں۔۔میں کھانا منال کے ساتھ ہی کھاوں گا۔۔۔کہتے ہوئے سیڑھیاں پھلانگتے ہوئے اوپر کی طرف بڑھ گیا۔۔۔۔!!!!!!
مسز ملک اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے کچن کی طرف بڑھ گئیں۔۔۔ان کا کھانا اوپر بھجوانے کے لیے۔۔۔۔!!!!!!!!!!!
حنان کمرے میں آیا تو منال کمبل منہ تک اوڑھے لیٹی ہوئی تھی۔۔۔بس کردو اٹھ جاو مسز حنان۔۔میں جانتا ہوں تم جاگ رہی ہو۔۔۔حنان نے کہا تو منال ٹس سے مس نہ ہوئی۔۔۔!!!!
حنان نے اس کے منہ سے کمبل ہٹایا تو منال مسکرا دی۔۔۔اسے مسکراتے دیکھ حنان بھی مسکرا دیا۔۔۔۔چلو اب اٹھ کر بیٹھ جائیں۔۔۔کھانا آ رہا ہے۔۔۔کھا کر پھر میڈیسن بھی کھانی ہے۔۔۔!!!!
منال اٹھ کر بیٹھ گئی۔۔۔حنان ہینڈ واش کرنے چلا گیا۔۔کمرے میں واپس آیا تو ملازمہ کھانا رکھ کے جا چکی تھی۔۔۔!!!!
حنان کھانا اٹھا کر وہیں بیڈ پر آ گیا۔۔۔پلیٹ میں بریانی ڈال کر منال کی طرف بڑھائی۔۔۔اوہ۔۔تمہارا تو ہاتھ خراب ہے کیسے کھاو گی۔۔۔۔ڈونٹ وری میں ہوں نا۔۔۔حنان آنکھ دباتے ہوئے بولا۔۔۔!!!
ننہی میں کھا لوں گی۔۔آپ اپنا کھانا کھا لیں۔۔ٹھنڈا ہو جائے گا۔۔۔!!!! منال ڈرتے ڈرتے بولی۔۔کہ کہی حنان ناراض نہ ہو جائے۔۔۔!!!!
میں نے کہا نا میں کھلا دوں گا۔۔۔حنان نے چمچ منال کی طرف بڑھایا تو منال ڈرتے ڈرتے کھانے لگ پڑی۔۔اسے حنان کے غصے سے بہت خوف آتا تھا۔۔۔حنان غصہ نہ ہو اسی لیے جلدی جلدی کھانا ختم کر لیا۔۔۔!!!!
ایک پلیٹ بریانی کھلانے کے بعد حنان کباب پلیٹ میں نکالنے لگ پڑا۔۔۔۔!!!!
نہی حنان بس میں اور نہی کھا سکتی۔۔۔میرا پیٹ بھر گیا ہے۔۔۔اور بھوک نہی ہے مجھے۔۔۔!!!!
لیکن حنان نے اس کی ایک نہی سنی۔۔۔اور زبردستی چار کباب منال کو کھلا دئیے۔۔۔منال کچھ نہ بول سکی۔۔اس کی ہمت ہی نہی ہوئی۔۔جب بھی بولنے کی کوشش کرتی حنان اسے گھوری سے نواز دیتا۔۔تو منال کی بولتی بند ہو جاتی۔۔۔!!!!
حنان اب منال کو پانی پلا رہا تھا۔۔۔تب ہی ہانی کمرے میں داخل ہوئی۔۔۔ہنی۔۔۔اس سے آگے وہ کچھ نہی بول سکی۔۔۔حنان کو منال کو پانی پلاتے دیکھ ہانی کا پارہ ہائی ہو گیا۔۔۔۔!!!!!
ہنی جب اپنی بیوی کی خدمتوں سے فری ہو جاو تو میری بات سن جانا آ کر کمرے میں۔۔۔کہ کر رکی نہی تیزی سے کمرے سے باہر نکل گئی۔۔۔۔!!!!
حنان اس کی بات کو نظر انداز کرتے ہوئے کھانا کھانے میں مصروف ہو گیا۔۔جب کھانا کھا لیا تو ٹشو سے ہاتھ صاف کرتے ہوئے منال کو دوائی کھلانے لگ پڑا۔۔۔!!!!!
منال کو دوائی کھلا کر برتن اٹھا کر ٹیبل پر رکھ دئیے۔۔۔منال کو لٹا کر اس پر اچھی طرح کمبل اوڑھا  دیا۔۔۔منال تم آرام کرو۔۔میں تھوڑی دیر میں آتا ہوں۔۔۔۔!!!!!
کہتے ہوئے حنان کمرے سے باہر نکل گیا۔۔۔منال جانتی تھی حنان کہاں گیا ہے۔۔لیکن اس نے اسے روکا نہی۔۔۔!!!!
حنان ہانی کے کمرے میں گیا تو ہانی نے رو رو کر اپنا برا حال کیا ہوا تھا۔۔۔۔پورے کمرے میں چیزیں بکھری پڑی تھیں۔۔۔حنان چلتا ہوا اس کے پاس آ کر بیٹھ گیا۔۔۔۔!!!
ہانی کیا ہوا۔۔۔؟؟ رو کیوں رہی ہوں یار۔۔۔کیا ہو گیا ہے تمہیں۔۔۔حنان اس کے پاس بیٹھتے ہوئے بولا۔۔۔!!!!!!!!!
ہانی نے اور زیادہ رونا شروع کر دیا۔۔۔تم جاو یہاں سے ہنی مجھے تمہاری کوئی ضرورت نہی ہے۔۔۔جاو تم جا کر اپنی بیوی کے پاس بیٹھو۔۔اس کی خدمتیں کرو۔۔۔میرے پاس کیوں آئے ہو۔۔۔!!!!!
جب میں نے تم سے کہا کہ باہر سے کچھ کھانے چلتے ہیں۔۔تو تم نے مجھے ٹال دیا۔۔۔لیکن تم اس منال کو اپنے ہاتھوں سے کھانا کھلا رہے تھے۔۔۔تم نے مجھے اپنی بیوی کے سامنے ڈی گریڈ کیا ہے۔۔۔جاو تم یہاں سے میں واپس جا رہی ہوں۔۔۔۔!!!!
ابھی ٹکٹ بک کرواتی ہوں۔۔۔تمہیں تو میری پرواہ ہی نہی ہے۔۔جب دیکھو اپنی بیوی سے چپکے بیٹھے ہوتے ہو۔۔۔میں یہاں تمہارے لیے آئی تھی۔۔تم مجھ سے شادی نہی کرو گے۔۔۔میں جانتی ہوں۔۔۔!!!!
تم بس مجھے اپنی بیوی کے سامنے زلیل کرتے رہنا چاہتے ہو۔۔۔جاو اب یہاں سے میرے سامنے مت بیٹھو۔۔ورنہ میں تمہارا سر پھاڑ دوں گی۔۔۔ہانی غصے سے پھنکارتی ہوئی بولی۔۔۔۔!!!!!
ہانی کیا ہو گیا ہے تمہیں عقل سے کام لو۔۔۔یہ سب میں تمہارے لیے ہی تو کر رہا ہوں۔۔۔تا کہ تم سے شادی کر سکوں۔۔۔کل جو ہوا اس کے بعد مام ڈیڈ بہت غصے میں تھے۔۔۔!!!!
تم تو اپنے روم میں بھاگ گئی تھی۔۔میری کلاس لگ گئی کل رات۔۔۔اس لڑکی کی وجہ سے بہت باتیں سننی پڑیں مجھے کل رات۔۔۔اسی لیے میں نے سوچ لیا کہ اب مجھے ایسے ہی کرنا پڑے گا۔۔۔۔!!!!
ورنہ پوری زندگی تم انتظار ہی کرتی رہ جاو گی۔۔۔میں جانتا ہوں۔۔میں نے تمہیں ہرٹ کیا ہے۔۔۔لیکن یہ سب کر بھی تو تمہارے لیے رہا ہوں۔۔۔!!!
مام ڈیڈ بھی منال کا ساتھ دے رہے ہیں۔۔۔پتہ نہی کیا جادو کر دیا ہے اس نے سب پر۔۔کوئی اس کےخلاف نہی بولتا۔۔۔اور صبح جو اسے چوٹ لگی وہ بھی میری وجہ سے ہی لگی ہے۔۔۔!!!!
اگر وہ سب کے سامنے کہ دیتی کہ میری وجہ سے چوٹ لگی ہے اسے تو سب میرے پیچھے پڑ جاتے۔۔۔یہ سب کچھ میں تمہاری خاطر ہی تو کر رہا ہوں۔۔۔میں منال کو اپنے اعتماد میں لے کر اس سے تم سے شادی کے لیے اجازت لینا چاہتا ہوں۔۔۔۔۔!!!!
ورنہ مام ڈیڈ کبھی راضی نہی ہو گے میری دوسری شادی پر۔۔۔میں ان سب کو اعتماد میں لے کر تم سے شادی کرنا چاہتا ہوں۔۔۔میں تمہیں سب کے سامنے اپنانا چاہتا ہوں۔۔۔مجھے چوروں والی زندگی نہی گزارنی۔۔۔!!!!
جب منال مجھے اجازت دے دے گی دوسری شادی کے لیے۔۔۔تو پھر کوئی اس معاملے میں نہی بولے گا۔۔ سمجھی تم۔۔۔پاگل لگ رہی ہو اس حلیے میں۔۔۔حنان ہنستے ہوئے بولا۔۔۔۔!!!!
بچپن سے ساتھ ہو میرے اور ابھی تک مجھے سمجھ نہی سکی تم۔۔۔۔ملک حنان کوئی بھی کام بنا پلان بنائے اور بنا مقصد کے نہی کرتا۔۔۔مائنڈ اٹ۔۔۔!!!!!!
اگر ایسی بات تھی تو تم مجھے پہلے بھی بتا سکتے تھے نا ہنی۔۔مجھے کتنی ٹینشن ہو رہی تھی۔۔۔میں سمجھی میں نے تمہیں کھو دیا ہے۔۔۔۔ہانی آنسو پونچھتے ہوئے بولی۔۔۔۔!!!!
اگر بتا دیتا تو تمہاری اتنی فنی شکل کیسے دیکھنے کو ملتی۔۔۔اچھا اچھا مزاق کر رہا ہوں۔۔۔جاو جا کر فریش ہو جاو۔۔۔اور نیچے چل کر کھانا کھاو۔۔۔!!!
ہممم ٹھیک ہے کہتے ہوئے ہانی فریش ہونے چلی گئی۔۔۔اور حنان واپس اپنے کمرے کی طرف بڑھ گیا۔۔۔۔!!!
منال دوائیوں کے زیرِاثر سو رہی رہی تھی۔۔۔بارش کی وجہ سے سردی بہت بڑھ چکی تھی۔۔حنان نے ہیٹر اون کروا دیا۔۔۔اور خود صوفے پر لیٹ گیا۔۔۔!!!!!!!!!
کچھ دیر بعد منال کی آنکھ کھلی تو حنان صوفے پر لیٹا سو رہا تھا۔۔منال کو تھوڑا عجیب لگا۔۔۔اس کی وجہ سے حنان کو صوفے پر سونا پڑ رہا ہے۔۔منال کے پاوں کی سوجن اتر چکی تھی۔۔اب درد بھی کم تھا پیروں میں۔۔۔!!!!
منال آہستہ سے اٹھ کر واش روم کی طرف بڑھ گئی کہ کہی حنان اٹھ نہ جائے۔۔ورنہ وہ اسے واش روم میں بھی اٹھا کر لے جاتا۔۔۔!!!!!
منال واپس آئی تو حنان کی آنکھ کھل گئی۔۔۔منال بیڈ پر لیٹنے ہی والی تھی کہ حنان جلدی سے اس کے پاس آ گیا۔۔۔منال کہاں گئی تھی تم۔۔۔واش روم جانا تھا تو مجھے بتا دیتی۔۔۔!!!!
مجھے آواز دے دیتی اگر تم گر جاتی تو۔۔۔حنان اس کے اوپر کمبل اوڑھاتے ہوئے بولا۔۔۔منال اب لیٹ نہی رہی تھی۔۔۔وہ بیڈ سے ٹیک لگائے بیٹھ گئی۔۔حنان بھی اس کے پاس ہی بیٹھ گیا۔۔۔!!!!
منال تم لیٹ جاو آرام کرو بیٹھو مت طبیعت خراب ہو جائے گی۔۔۔حنان نیند سے بوجھل آنکھیں لیے جمائی لیتے ہوئے بولا۔۔۔حنان کے بکھرے بال منال کو بہت بھلے لگے۔۔۔!!!!
نہی میں ٹھیک ہوں آپ لیٹ جائیں آپ کی نیند ٹھیک سے پوری نہی ہوئی ابھی بہت تھکے تھکے لگ رہے ہیں۔۔۔!!!!
نہی اب میں اٹھ چکا ہوں۔۔۔ایک بار میری آنکھ کھل جائے تو پھر مجھے نیند نہی آتی۔۔حنان بالوں میں ہاتھ پھیرتے ہوئے بولا۔۔۔تمہارے لیے کچھ لاو۔۔چائے یا کافی جو تمہیں پسند ہو بتا دو۔۔۔!!!!!
نہی کافی مجھے پسند نہی میں تو چائے پیتی ہوں۔۔منال بول پڑی۔۔۔!!!
اچھا تو پھر آج میں بھی چائے پیو گا۔۔حنان مسکراتے ہوئے بولا۔۔۔!!!!
لیکن آپ کو تو چائے پسند نہی ہے۔۔آپ تو کافی پیتے ہیں نا۔۔۔منال جلدی سے بول پڑی۔۔۔!!!!!
ہممم لیکن تمہیں کافی پسند نہی ہے۔۔۔اسی لیے مجھے بھی آج سے کافی پسند نہی ہے۔۔۔جو تمہیں پسند ہے وہی مجھے پسند ہے۔۔۔مسکراتے ہوئے حنان کمرے سے باہر نکل گیا۔۔۔۔!!!
حنان آپ کو میں نہی سمجھ سکتی آپ کیا ہے۔۔۔میں آپ کے ایک روپ کو سمجھنے کی کوشش کرتی ہوں تو دوسرا روپ سامنے آ جاتا ہے آپ کا۔۔۔حنان کمرے میں واپس آیا تو منال بول پڑی۔۔۔!!!!
حنان منال کے پاس آ کر بیٹھ گیا۔۔۔۔جو دکھتا ہوں۔۔وہ میں ہوں نہی۔۔۔اور جو میں ہوں۔۔وہ میں دکھتا نہی۔۔۔مجھے سمجھنا آسان نہی ہے مسز حنان۔۔۔بہت وقت لگے گا تمہیں مجھے سمجھنے میں۔۔۔۔!!!!!
کیا مطلب۔۔۔مجھے کچھ سمجھ نہی آئی آپ کی بات کی۔۔۔منال نا سمجھی میں بولی۔۔۔!!!!
دماغ پر زیادہ زور مت ڈالو۔۔۔میں نے کہا نا مجھے سمجھنا آسان نہی ہے۔۔۔حنان اپنی بات پھر سے دہراتے ہوئے بولا۔۔۔!!!!
لو آ گئی چائے۔۔۔ملازمہ چائے لے کر آئی تو حنان نے ایک کپ منال کی طرف بڑھا دیا۔۔اور دوسرا خود تھام لیا۔۔۔!!!
حنان کی بات پر منال سوچ میں پڑ چکی تھی۔۔۔یہ پتہ نہی کونسا روپ ہے آپ کا حنان۔۔۔لیکن جو بھی ہو۔۔میں آپ کا ہر روپ دیکھنا چاہتی ہوں۔۔دیکھتی ہوں کتنے روپ بدلتے ہیں آپ۔۔!!!!
حنان چائے پی رہا تھا۔۔منال حیران تھی کہ اس دن حنان چائے دیکھتے ہی غصے میں آ گیا تھا۔۔اور آج کتنے مزے سے چائے پی رہے ہیں۔۔۔کیا واقعی ہی کوئی کسی کی خاطر خود کو اتنا بدل سکتا ہے۔۔۔۔!!!!!!
حنان کے فون پر رنگ ٹون بجی تو حنان فون کان سے لگائے کمرے سے باہر نکل گیا۔۔۔تب ہی احسن کمرے میں داخل ہوا پریشان سا۔۔منال کیا ہوا تمہیں۔۔۔چچی جان بتا رہی تھیں تمہیں چوٹ لگ گئی تھی صبح۔۔۔!!!!
جی احسن بھائی یہ ہاتھ پر کانچ لگ گیا تھا تھوڑا۔۔پریشانی والی کوئی بات نہی ٹھیک ہو جاوں گی میں۔۔۔آپ پریشان نہ ہو۔۔۔!!!!
کیا کرتی ہو منال۔۔اتنی لا پرواہی کیسے لگا کانچ۔۔۔!!!!!!
کچھ نہی بس پاوں پھسل گیا تو گلاس میرے ہاتھ میں تھا۔۔تو گرتے ہی گلاس ٹوٹ کر ہاتھ میں چبھ گیا۔۔۔۔!!!!
اوہ۔۔۔منال اپنا دھیان رکھا کرو۔۔۔میں بس ابھی آیا تھا ہوسپٹل سے تو مجھے چچی جان نے بتایا۔۔تو میں ادھر ہی آ گیا۔۔۔!!!
زرا دکھاو مجھے ہاتھ۔۔۔احسن منال کے ہاتھ کا جائزہ لینے لگ پڑا۔۔۔!!!
تب ہی حنان کمرے میں داخل ہوا۔۔اور سامنے کا منظر دیکھ کر اس کے ہوش اڑ گئے۔۔۔منال کا ہاتھ احسن کے ہاتھ میں تھا۔۔۔۔!!!!
منال زخم کافی زیادہ ہے تم اپنا بہت زیادہ خیال رکھنا پڑے گا۔۔۔زرا بھی لا پرواہی مت کرنا۔۔میڈیسن ٹائم پر کھاتی رہنا۔۔۔۔!!!!!
احسن واپس جانے کے لیے مڑا تو سامنے حنان کھڑا تھا۔۔۔احسن سمجھ چکا تھا وہ اسے شک کی نظروں سے دیکھ رہا ہے۔۔احسن ایک نظر حنان پر ڈالتے ہوئے کمرے سے باہر نکل گیا۔۔۔۔!!!!
احسن ابھی اپنے کمرے میں پہنچا ہی تھا کہ حنان اس کے کمرے میں داخل ہوا۔۔۔۔!!!!
میں آپ کی بہت عزت کرتا ہوں احسن بھائی۔۔لیکن ایک بات میری یاد رکھئیے گا۔۔۔اگر آئیندہ آپ نے میری بیوی کو ہاتھ لگایا تو اچھا نہی ہو گا۔۔۔اس کی فکر کرنے کے لیے اس کا شوہر زندہ ہے ابھی۔۔۔!!!!!
حنان کا لہجہ غصے سے بھرا تھا۔۔۔!!!!!!
یہ کس قسم کی گھٹیا باتیں کر رہے ہو تم حنان۔۔۔احسن تپ چکا تھا۔۔۔تمہے اندازہ بھی ہے تم کیا بول رہے ہو۔۔۔تم مجھ پر الزام لگا رہے ہو۔۔۔!!!!!
میں اچھی طرح جانتا ہوں میں کیا بول رہا ہوں۔۔۔حنان سارا لحاظ پرے رکھتے ہوئے بولا۔۔۔اگر آپ سمجھتے ہیں کہ مجھے کچھ نظر نہی آتا تو یہ آپ کی غلط فہمی ہے۔۔۔!!!!!!
میں سب کچھ دیکھ رہا ہوں اور سمجھ بھی رہا ہوں۔۔۔اسی لیے آپ کو وارن کر رہا ہوں کہ سنبھل جائیں۔۔۔آئیندہ میری بیوی کے آس پاس بھی نظر نہ آئیں آپ مجھے۔۔۔۔!!!!
اوہ۔۔۔تو تمہیں آج یاد آ گیا کہ تمہاری بیوی ہے وہ۔۔۔کل ج  دوسروں کی وجہ سے اسے سب کے سامنے تھپڑ مارا۔۔۔زلیل کیا۔۔تب تہماری غیرت کہاں تھی۔۔۔تب تمہیں یاد نہی تھا کہ وہ بیوی ہے تمہاری۔۔۔۔!!!!!!!!!!!
احسن بھی کوئی بچہ نہی تھا۔۔جو اس کی باتیں چپ چاپ سن لیتا۔۔۔۔اب چپ کیوں ہو۔۔۔بولتے کیوں نہی۔۔۔تب نہی یاد تھا تمہیں کہ منال تمہاری بیوی ہے۔۔۔اور ہانی تمہاری دوست۔۔۔!!!!!
تم نے بیوی پر دوست کو فوقیت دی۔۔۔وہ لڑکی جو تمہارے لیے غیر ہے کوئی رشتہ نہی تمہارا اس کے ساتھ۔۔اسے تم ساتھ لیے پھر رہے ہو۔۔۔اور تمہاری بیوی خود کو کمرے میں بند کیے روتی رہی۔۔۔تب نہی یاد تھا تمہیں کہ بیوی ہے وہ تمہاری۔۔۔۔!!!!!
جب تم نے اپنی بیوی پر اپنی دوست کو فوقیت دی۔۔تو ایک پل کے لیے بھی سوچا کہ وہ بیوی ہے تمہاری۔۔۔اس کا دل ٹوٹ گیا ہو گا۔۔۔کتنی تکلیف ہوئی ہو گی اسے۔۔۔!!!
اور جب تم اس لڑکی کے ساتھ پوری رات باہر گزار کر آئے تو سوچا تم نے وہ رات کتنی اذیت میں گزاری اس نے۔۔۔۔تب تمہے یاد نہی آیا کہ وہ بیوی ہے تمہاری۔۔اس کے پاس ہونا چاہیے تھا تمہیں پوری رات۔۔۔نا کہ اپنی دوست کے پاس۔۔۔۔!!!!
شوہر ہونے کا دعوٰی کرتے ہو تو اپنے حق بھی ادا کرو۔۔۔اگر تمہیں یاد آ ہی گیا ہے کہ وہ بیوی ہے تمہاری تو شوہر ہونے کا ثبوت دو۔۔۔اس کا رکھوالا بن کر۔۔۔!!!
تم مجھ پر الزام لگا رہے ہو۔۔۔یہ شک کا بیج بھی ضرور تمہاری دوست کا ہی بویا ہوا ہے۔۔۔جاو یہاں سے اور آئیندہ میرے سامنے مت آنا کہیں میں یہ نا بھول جاوں کے تم چھوٹے بھائی ہو میرے۔۔۔۔!!!!!
آپ مجھے مت سکھائیں کہ مجھے کیا کرنا چاہیے کیا  نہی۔۔۔میں اچھی طرح جانتا ہوں شوہر کے فرائض۔۔لیکن آپ میری بیوی سے دور رہیں۔۔۔بس اتنا ہی کہنا تھا مجھے۔۔۔کہ کر حنان کمرے سے باہر نکل گیا۔۔۔!!!!!!!!
احسن حیران تھا۔۔حنان کے رویے پر۔۔۔اس لڑکے کا کچھ نہی ہو سکتا۔۔۔یہ اپنے ساتھ ساتھ مجھے بھی پاگل بنائے گا۔۔۔اور میں اچھی طرح جانتا ہوں۔۔۔یہ سب کچھ اس ہانی کا کیا دھرا ہے۔۔اسے تو میں دیکھ لوں گا۔۔!!!!
حنان کمرے میں گیا تو منال ویسے ہی بیٹھی تھی ابھی تک۔۔۔حنان اس کے پاس آ کر بیٹھ گیا۔۔۔منال کیا ضرورت تھی تمہیں اپنا ہاتھ احسن کو دکھانے کی۔۔۔حنان غصے میں تھا۔۔۔۔!!!!
کیا ہوا۔۔۔وہ تو مجھے احسن بھائی نے مجھے کہا کہ اپنا ہاتھ دکھاو۔۔تو میں نے دکھا دیا۔۔۔منال ڈرتے ڈرتے بولی۔۔۔۔!!!!
کیا منال تمہیں کوئی کچھ بھی کہے گا تم اس کی بات مان لو گی۔۔۔کتنی بے وقوف ہو تم۔۔۔!!!!
نننہہہی۔۔۔وہ تو احسن بھائی تھے۔۔وہ بہت اچھے ہیں۔۔۔ویسے نہی ہیں جیسا آپ سمجھ رہے ہیں۔۔۔!!!!
شٹ اپ منال۔۔۔آئیندہ میں تمہارے منہ سے احسن کا نام نہی سنوں۔۔۔۔تمہارے منہ پر بس میرا نام ہونا ہونا چاہیے۔۔۔!!!
تم میری ہو بس۔۔۔تمہیں دیکھنے کا۔۔اور تمہیں چھونے کا حق صرف مجھے ہے۔۔۔حنان منال کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے بولا۔۔۔!!!
کوئی اور تمہاری طرف دیکھے یا تمہے چھوئے میں یہ برداشت نہی کروں گا۔۔۔حنان کا لہجہ غصے سے بھرا تھا۔۔۔!!!
منال کی آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے۔۔۔منال کو روتے دیکھا تو حنان کو اپنی غلطی کا احساس ہوا۔۔وہ منال کے تھوڑا قریب ہوا۔۔۔!!!
منال رونا بند کرو۔۔میں بس تمہیں یہ سمجھا رہا تھا کہ تم صرف میری ہو۔۔۔آنسو صاف کرتے ہوئے منال کو اپنے ساتھ لگاتے ہوئے بولا۔۔۔۔!!!!
ہانی بہت مزے سے بیڈ سے ٹیک لگائے لیپ ٹاپ پر مووی دیکھنے میں مصروف تھی۔۔۔تب ہی سامنے سے دروازہ کھولا اور کمرے میں کوئی داخل ہوا۔۔جسے دیکھ کر ہانی کے چہرے کا رنگ اڑ گیا۔۔۔!!!!

   1
0 Comments